نئی دہلی : سماج وادی پارٹی میں جاری اندرونی رسہ کشی کے بعد پہلی مرتبہ
شیوپال بدھ کو دہلی آئے ۔ تاہم اس کے اگلے دن انہیں سماج وادی پارٹی کے ایک
پروگرام کے لئے سہارنپور جانا تھا ، لیکن اس سے پہلے شیوپال نے سیاسی بساط
بچھانی اور اپنی سیاسی اہمیت بھی ثابت کرنی شروع کر دی ہے ۔ بدھ کی شام دہلی پہنچنے کے بعد شیو پال نے آئی بی این خبر سے بات چیت کرتے
ہوئے کہا کہ اس مرتبہ یوپی میں یہی کوشش رہے گی کہ ہم خیال جماعتوں کو ایک
ساتھ لایا جائے ۔ اس بیان میں انہوں نے ایس پی سے نکالے گئے لیڈر رام گوپال
یادو پر بھی نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ بہار الیکشن کے وقت بھی میں نے یہی
کوشش کی، لیکن انہوں نے (رام گوپال) سی بی آئی کے خوف میں اس کو ناکام کر
دیا ۔ اس بار یوپی میں یہی کوشش رہے گی ۔
شیو پال نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنے بھتیجے اور وزیر اعلی اکھلیش کے تابع
نہیں ہیں اور اگر وزیر اعلی بلاتے ہیں تو ہی وہ ان
کی رتھ یاترا میں جائیں
گے ۔ اکھلیش پر بھی طنز کستے ہوئے شیو پال نے کہا کہ وہ والد کا احترام
کریں ، جو ممبر اسمبلی نظم و ضبط توڑیں گے ، ان کے خلاف کارروائی کی جائے
گی ۔ اگلے وزیر اعلی پر میرے بھی وہی خیالات ہیں جو نیتا جی نے کہا ۔ یعنی
انتخابات کے بعد رکن اسمبلی وزیر اعلی کا فیصلہ کریں گے ۔ بدھ کی رات شیو پال نے جے ڈی یو کے سینئر لیڈر شرد یادو سے ملاقات کی ۔ اس
سے پہلے انہوں نے جے ڈی یو کے سکریٹری جنرل کے سی تیاگی سے بھی ملاقات کی ۔
اس کے بعد کانگریس اور دیگر جماعتوں کے لیڈروں سے بھی شیو پال ملاقات کریں
گے ۔ تاہم ملاقات کا مقصد دونوں جانب سے یہ بتایا جا رہا ہے کہ ایس پی کی
سلور جینتی تقریب میں دعوت دی جا رہی ہے ، لیکن یوپی انتخابات اور سماج
وادی پارٹی میں جاری گھمسان کے درمیان ان ملاقاتوں سے یہ بات بھی واضح ہو
رہی ہے کہ شیو پال اس مهاگٹھ بندھن کے محرک بننے کی پرزور کوشش کر رہے ہیں
۔